ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سُپر 12 مرحلے میں پاکستانی ٹیم آج نمیبیا کے مدمقابل ہوگی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق میچ کے لیے پاکستان کی ٹیم میں دو تبدیلیوں کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق عماد وسیم اور حسن علی کی جگہ محمد نواز اور وسیم جونیئر پلیئنگ الیون کا حصہ بن سکتے ہیں۔ گزشتہ روز قومی ٹیم کے کھلاڑیوں نے ٹریننگ سیشن میں حصہ لیا اور بھرپور ٹریننگ کی۔.
.
آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں مسلسل 3 فتوحات سمیٹنے والی پاکستان ٹیم نے چوتھے میچ کے لیے بھرپور پریکٹس سیشن کیا، حسن علی پریکٹس کے دوران خوشگوار موڈ میں نظر آئے۔ مسلسل تین فتوحات کے بعد 2 دن آرام کیا لیکن آج کھلاڑیوں نے بھرپور کام کیا اور آئی سی سی اکیڈمی میں پاکستانی ٹیم نے فزیکل ٹریننگ اور فیلڈنگ پریکٹس کی۔.
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کرکٹ کے حوالے سے بہت زرخیز ممالک ہیں۔ یہاں سے کئی عظیم کھلاڑیوں نے جنم لیا۔ اس کے باوجود دونوں کا شمار ہمیشہ غیر مستقل مزاج ٹیموں میں ہوتا رہا ہے۔ جیتنے پر آئیں تو فیورٹ نہ ہونے کے باوجود بڑے سے بڑا ایونٹ اپنے نام کر لیں مگر اگلے ہی لمحے درجہ بندی میں سب سے آخر درجے کی ٹیم کے سامنے بھی بے بس نظر آئیں۔ گویا پل میں تولا اور پل میں ماشا۔ تاہم موجودہ صورتحال کا جائزہ لیں تو گرین ٹیم قدر مضبوط جبکہ کیریبئن دستہ کی حالت خاصی پتلی ہو چکی ہے۔ یقین ہی نہیں آتا کہ ماضی کی کالی آندھی یوں پیروں کی دھول بن جائے گی۔ گرین ٹیم اور کیریبئن دستے کے مابین معرکوں کی تاریخ بہت طویل ہے مگر چونکہ اس وقت دونوں کے مابین ٹی20 سیریز جاری ہے تو اسی لیے تاریخ کے تناظر میں اسی فارمیٹ کے معرکوں کا جائزہ لیتے ہیں۔ مجموعی کارکردگی تین میچوں کی رواں سیریز سے پہلے پاکستان اور ویسٹ انڈیز ٹی20 فارمیٹ میں اب تک 11 مرتبہ ٹکرا چکے ہیں جن میں جیت کا پلڑا پاکستان کے حق میں رہا ہے۔ 11 میچز میں پاکستان نے 8 میں کامیابی حاصل کی جبکہ ویسٹ انڈیز کو صرف 3 میں فتح نصیب ہوئی۔ دونوں کے درمیان پہلا مقابلہ 2011 میں ویسٹ انڈیز میں ہی ہوا اور 7 رنز سے میزبان ٹیم ہی کامیاب رہی ۔ آخری ٹکراؤ کی میزبان بھی ویسٹ انڈیز نے ہی گزشتہ سال کی مگر اس مرتبہ پاکستان 7 وکٹوں سے کامیاب رہا۔ بڑی کامیابیاں دونوں ٹیموں کے درمیان معرکوں میں اب تک 166 رنز سب سے بڑا ہدف ہے جو 2014، ڈھاکہ میں ویسٹ انڈیز نے پاکستان کو دیا تھا۔ یہ وہی ایونٹ ہے کہ جس میں پاکستان اپنے کم ترین رنز یعنی 82 رنز پر آؤٹ ہوا۔ اگر فتوحات کے مارجن کی بات کریں تو رنز کے اعتبار سے ویسٹ انڈیز آگے ہے جس نے 2014 میں 84 رنز سے شکست دی تھی اور وکٹوں کے اعتبار سے پاکستان آگے رہا جس نے 2016 میں 9 وکٹوں سے کامیابی سمیٹی تھی۔ انفرادی کارکردگیاں دونوں ممالک کے مابین مقابلوں میں انفرادی کارکردگی کی بات کریں تو بلے بازی میں 238 رنز کے ساتھ بابر اعظم سرفہرست ہیں جس کے ایک میچ میں سب سے بہتر 55 رنز تھے، جبکہ ویسٹ انڈیز کی جانب سے سیموئیل 188 رنز کے ساتھ سب سے آگے ہیں، تاہم گیندبازی میں ویسٹ سیموئیل بدری 13 وکٹوں کے ساتھ نمایاں ہیں جبکہ پاکستان کی جانب سے عماد وسیم نے 11 وکٹیں سمیٹ رکھی ہیں۔ یاد رہے رواں ماہ سے شروع ہونے والی ہو چکا ہے جس کے نتائج نے تمام ریکارڈ کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔ پاکستان نے 203 رنز بنا کر سب سے بڑا ہدف اپنے نام کر لیا ہے جبکہ ویسٹ انڈیز صرف 60 رنز آؤٹ ہو کر تاریخ میں کم ترین کی اننگ کھیل چکا ہے اور اسی طرح اسی میچ میں ویسٹ انڈیز کو 143 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا جو کہ مارجن کے اعتبار سے سب سے بڑی فتح بن چکی ہے۔.